غمِ حیات کی زلفیں سنوارنے کے لیے

غمِ حیات کی زلفیں سنوارنے کے لیے

چلو مدینے کی گلیاں بُہارنے کے لیے


بتاؤ کیوں ہوئی تخلیق چاند تاروں کی ؟

نبی کے حسن کا صدقہ اتارنے کے لیے


نبی کے اس قدر احسان ہیں زمانے پر

زمانہ چاہیے اُن کو شمارنے کے لیے


نبی کا ذکر ہے وجہِ سکونِ قلب و جاں

نبی کی بات ہے دل میں اتارنے کے لیے


ہماری جیت اسی میں ہے کامیابی بھی

حیات عشقِ نبی میں ہے ہارنے کے لیے


حضور اب تو بلا لیجئے مدینے میں

بچی ہے عمر جو در پر گزارنے کے لیے


شفیقؔ پڑھتے رہا کر حدائقِ بخشش

نبی کی نعت کے فن کو نکھارنے کے لیے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

پاک محمد کرم کماؤ آ دُکھیاں دے درد ونڈاؤ

پابند ہوں میں شافعِ محشر کی رضا کا

اچھا لگتا ہے یا سب سے اچھا لگتا ہے

حالتِ زار سے واقف ہے خطا جانتی ہے

شان خدائے پاک کے مظہر حضور ہیں

جب مرے نبیؐ نے عرش پر خدا سے

خود اپنا قصیدہ ہے نامِ محمد

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

دل میں پیارے نبی کی ہیں یا دیں لب پہ ہو اللہ ہو کی صدا ہے

جو غمگسارِ غریباں وہ چشمِ ناز نہ ہو