بزمِ امکاں عرش و کرسی فرش و بحر و بر بنے
لفظِ کُن فرمایا رب نے عالمی منظر بنے
داعیِ امن و اماں اخلاق کے پیکر بنے
جاں نثارانِ نبیؐ بہتر سے بھی بہتر بنے
جن گھروں میں پہنچی تنویرِ مساواتِ نبیؐ
مرکزِ انوارِ امن و آشتی وہ گھر بنے
برکتیں اللہ رے ان کے قدومِ پاک کی
جو غبارِ راہ تھے مہر و مہ و اختر بنے
پتھروں کی طرح تھے خانہ بدوشانِ عرب
جب تراشا مصطفیٰؐ نے تب ہی وہ گوہر بنے
پیش کی صدیق نے وہ جاں نثاری کی مثال
امتِ سرور میں سب سے افضل و برتر بنے
سر قلم کرنے پر آمادہ تھے جو سرکار کا
وہ عمر ہی مظہرِ اوصافِ پیغمبر بنے
سادگی صبر و سخاوت عاجزی حلم و حیا
خوبیِ عثماں غنی کے یہ سبھی مظہر بنے
جس درِ خیبر پہ باطل کو بڑا ہی ناز تھا
توڑ کر اس در کو حیدر فاتحِ خیبر بنے
سیدِ اہلِ جناں شبیر و شبر ہیں وہی
کمسنی میں شہسوارِ دوشِ پیغمبر بنے
نعتِ احسؔن کو خدایا بخش دے ایسا شرف
زادِ راہِ آخرت یہ مدحتِ سرور بنے
شاعر کا نام :- احسن اعظمی
کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت