حُسنِ رسول پاک کی تنویر دیکھئے

حُسنِ رسول پاک کی تنویر دیکھئے

اللہ کے جمَال کی تصوِیر دیکھئے


ان کی عطا سے مہر ِ جہاں تاب ہو گیا

سرکار کے غلام کی تقدیر دیکھئے


مختارِ کُل کیا ہے خدا نے حبیب کو

دونوں جہاں ہیں آپ کی جاگیر دیکھئے


والّشمس وَ الضّحےٰ سے عبارت ہے اَور کیا

رُخسارِ مصطفےٰ کی ہیں تفسیر دیکھئے


ان کے سِوا ہیں اَور ہر اک شے سے بے نیاز

ہاں دیکھئے گداؤں کی تو قیر دیکھئے


کچھ رخصتِ سفر بھی عطا کیجئے حضور

حالات کی بھی پاؤں میں زنجیر دیکھئے


خالِدؔ نہ درمیاں ہو اگر ان کا واسطہ!

مِلتی نہیں دعاؤں کو تاثیر دیکھئے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

میں راہ میں ہوں گنبدِ خضرا ہے نظر میں

میرے کانوں میں خوشبو گھولتا جب تیراؐ نام آئے

مچی ہے دھوم کہ نبیوں کے تاجور آئے

ایک جذبے کے نام ایک مقصد کے نام

یا رب مجھے بُلانا دربارِ مصطفیٰ میں

کیف بھریاں ہواواں مدینے دیاں

در نبی یہ مقدر جگائے جاتے ہیں

سرورِ دو جہاں کو ہمارا سلام

کوئی محبُوبِ کِبریا نہ ہوا

میں کسی سے کچھ نہیں مانگتا مرا آسرا کوئی اور ہے