در عطا کے کھلتے ہیں

در عطا کے کھلتے ہیں

جب درود پڑھتے ہیں


روبرو مواجہ کے

اشک عرض کرتے ہیں


موسمِ حضوری میں

دل کے پھول کھلتے ہیں


شہریت مدینے کی

خوش نصیب رکھتے ہیں


نعت کی نمازوں کے

وہ امام ہوتے ہیں


کارواں مدینے کی

سمت تیز چلتے ہیں


اس لیے کہ طیبہ کے

خلد زار رستے ہیں


سر نبیؐ کے قدموں میں

تاجدار رکھتے ہیں


طائرانِ جنت بھی

گیت انؐ کے گاتے ہیں


ان کے نام پر طاہرؔ

اہلِ عشق بِکتے ہیں

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

اُسوہ رسالت

آمد مصطفیٰ اللہ اللہ گونجے ہر سو ترانے خوشی کے

آہٹ ہوئی کہ آمدِ سرکار ہو گئی

یہ اِکرام ہے مصطفیٰ پر خدا کا

کام بگڑے بنا نہیں کرتے

درِ سخا پہ دِلِ بے قرار پیش کرو

سدناں حضور کدوں ایس گنہگار نوں

مصطفےٰکے سر پہ سایہ دیکھتا ہی رہ گیا

مولائے کل فخر رُسل خیر الوریٰ میرا نبی

دل میں نہیں بسایا تیرے سوا کسی کو