دل میں نہیں بسایا تیرے سوا کسی کو

دل میں نہیں بسایا تیرے سوا کسی کو

دل سے نہیں لگایا تیرے سوا کسی کو


تیری گلی میں گھوما آقا تری ہی خاطر

مولا نہیں بنایا تیرے سوا کسی کو


چومیں نہیں فصیلیں ترے سوا کسی کی

سر پر نہیں بٹھایا تیرے سوا کسی کو


کھولے نہیں دریچے دل کے کسی کے آگے

یہ دل نہیں دکھایا تیرے سوا کسی کو


مانگی نہیں کسی سے تیرے سوا پناہیں

دُکھڑا نہیں سنایا تیرے سوا کسی کو


ارض و سما سے بڑھ کر دل کے حسیں محل میں

آقاؐ! نہیں بُلایا تیرے سوا کسی کو


حب نبی کا انجؔم مجھ کو ملا جو ساغر

مَیں نے نہیں پلایا تیرے سوا کسی کو

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

اگر ہو نگاہِ کرم میرے آقاؐ

فوجِ غم کی برابر چڑھائی ہے

میرا مرکزِ طواف آپؐ کا حرم

آسرا ہے شفیعِ محشر کا

کسے نہیں تھی احتیاج حشر میں شفیع کی

طیبہ کی مشک بار فضا کے اثر میں ہے

ایتھے اج کملی والے دا ذکر اذکار ہووے گا

گزری جدھر جدھر سے سواری حضور کی

عالم ہے مشک بیز بہ عطرِ جمال گل

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں