دنیا میں جو فردوس عطا ہم کو ہوئی ہے

دنیا میں جو فردوس عطا ہم کو ہوئی ہے

وہ شہرِ نبیؐ ‘ شہرِ نبیؐ ‘ شہرِ نبیؐ ہے


جو چیز بھی اس شہر سے منسوب ہوئی ہے

وہ کتنی بڑی ‘ کتنی بڑی ‘ کتنی بڑی ہے


جو روح کی تسکین ہے اور دل کی تسلی

وہ ذکرِ نبی ؐ ‘ ذکرِ نبی ؐ ‘ ذکرِ نبی ؐ ہے


دن رات یہاں ہوئی ہے انوار کی بارش

وہ کوئے نبیؐ ‘ کوئے نبیؐ ‘ کوئے نبیؐ ہے


مہر ومہہ و انجم بھی ضیاء پاتے ہیں جس سے

وہ رُوحِ نبی ؐ ‘ رُوحِ نبیؐ ‘ رُوحِ نبی ؐ ہے


انسان کے ہر نام سے جو نام بڑا ہے

وہ نامِ نبیؐ ‘ نامِ نبیؐ ‘ نامِ نبی ؐہے


اللہ نے سرکارؐ کو خود پاس بلایا

کیا اوجِ نبیؐ ‘ اوجِ نبیؐ ‘ اوجِ نبی ؐ ہے


آقاؐ کو صدا دیتے ہی وہ ہو گئی رخصت

جو دکھتی گھڑی ‘ دکھتی گھڑی‘ دکھتی گھڑی ہے


جو صنفِ سخنِ جان ہے اقبؔال سخن کی

وہ نعتِ نبی ؐ ‘ نعتِ نبیؐ ‘ نعتِ نبی ؐ ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

آج آمنہ دے گھر چن چڑھیا دھرتی دا ستارا چمک پیا

عشق شہ دیں مر کے بھی مرنے نہیں دیتا

سرورِ کونین شاہِ انبیاء سرکار ہیں

ثبت دل پر جو مہرِ نبوت ہوئی

مدینہ کے دَر و دیوار دیکھیں

رنجِشیں دل سے یوں مِٹاتا ہُوں

کیا بات مری سرکاراں دی

مٹا دل سے غمِ زادِ سفر آہستہ آہستہ

ہم تو کرتے ہیں ثنا از پئے تحصیلِ کمال

ونڈ ونڈ فیض تے خزانے آپ دے