عشق شہ دیں مر کے بھی مرنے نہیں دیتا
آقا کا کرم مجھ کو بکھرنے نہیں دیتا
میں شوق زیارت میں سدا گرم سفر ہوں
یہ شوق کہیں مجھ کو ٹھہرنے نہیں دیتا
بے مانگے ہی ہر ایک کی بھر دیتا ہے جھولی
وہ کوشش اظہار بھی کرنے نہیں دیتا
وه اوج مقدر جو مجھے اس نے دیا ہے
اس اوج مقدر سے اترنے نہیں دیتا
غیروں کا خیال آئے مرے دل میں تو کیسے
وہ ایسے خیالوں سے گزرنے نہیں دیتا
ہر لحظہ نیا لطف دیا زخم جگر نے
اس زخم کو میں تو کبھی بھرنے نہیں دیتا
ہے دامن رحمت مرے ہاتھوں میں نیازی
دوزخ سے کرم آپ کا ڈرنے نہیں دیتا
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی