فلک کا بھلا کیا تقابل زمیں سے

فلک کا بھلا کیا تقابل زمیں سے

مکاں کو ملی ہے فضیلت مکیں سے


جہاں جگمگاتا ہے روضے کا منظر

دما دم صدا آرہی ہے وہیں سے


ترے جسمِ اطہر کو جو چھُو رہی ہے

وہی خاک ہے پاک عرشِ بریں سے


تُو دونوں جہانوں کا سردار ٹھہرا

بسر پھر بھی کی عمر نانِ جویں سے


ابوذر کی صورت زمانے میں چمکا

نظر تجھ پہ ڈالی ہے جس نے یقیں سے


پہنچتا ہے وہ اس کی خدمت میں انجؔم

سلام اُس پہ بھیجے کوئی بھی کہیں سے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

آبروئے زمین

جہاں بھی ہونے لگتی ہیں گُل و گُلزار کی باتیں

مبارکباد اے برکاتیو مژدہ ہے جنت کا

وہ آستانِ پاک کہا ں ‘ میرا سر کہاں

مدینے دے والی ، غریباں دے مولا

کرم محاسن وسیع تیرےؐ

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

رَحمت مآب جانِ کرم پیکر صِفات

یا نبی ہم پر عنایت کیجئے

ساڈے آقا کملی والے دی گفتار دے چرچے گلی و گلی