پہلے درود پڑھ کے معطر زباں کرو

پہلے درود پڑھ کے معطر زباں کرو

پھر شاہِ دو جہان کی سیرت بیاں کرو


ہو جائے گا اجالا مدیحِ حضور سے

ذکرِ نبی سے زیست کو تم ضوفشاں کرو


عشقِ نبی کی شمع سے روشن ہو پہلے فکر

پھر مشکبار یاد سے دل کا جہاں کرو


ہو جائے گا تمہارا ایمان بھی مکمل

تم مصطفیٰ سے اپنی محبت عیاں کرو


قرآن میں کہا ہے یہ پروردگار نے

مومن ہو گر تو طاعتِ شاہِ زماں کرو


ذکرِ شفیعِ حشر ہی دیتا ہے راحتیں

چاہے کرو زبان سے چاہے نہاں کرو


اے ناز کر وظیفہ محمد کے نام کا

تسکین ہوگی روح کی مسرور جاں کرو

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

ممکن نہ ہو جب پیکرِ انوار کی تصویر

کتابِ زیست کا عنواں وہ صاحبِ معراجؐ

چنگی بادشاہی نالوں اوہدے در دی گدائی

ذِکر ہونٹوں پر ترا ہونے لگے

غریباں فقیراں نوں گل لان والے

نئی آواز تھی لہجہ نیا تھا

نہیں ہے لازمی کوئی شے زندگی کے لیے

ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا

محبوب خدا دے در اُتے ہر روگ گوایا جاندا اے

دِل سے اوہام مٹے فکر نے رستہ پایا