ہے اگر تجھ کو جستجوئے حیات

ہے اگر تجھ کو جستجوئے حیات

جا مدینے میں دیکھ روئے حیات


نعت ہی کو حیات کہتا ہوں

نعت ہی بن گئی ہے خوئے حیات


رخ دیارِ نبی کی جانب ہے

زندگی چل پڑی ہے سوئے حیات


آج کیجے حضور کی باتیں

کیجئے مجھ سے گفتگوئے حیات


ان کی چوکھٹ کو چھو لیا میں نے

مل گیا ہے مجھے سُبوئے حیات


گنبدِ سبز دیکھ آیا ہوں

سبزگی پر ہیں رنگ و بوئے حیات


قبر میں دیدِ شاہ کا سن کر

کون رکھتا ہے آرزوئے حیات


دیدِ کوئے حضور سے پہلے

سونا سونا پڑا تھا کوئے حیات


ریگِ جاں کو حیات بخشے گی

میری پلکوں کی آب جوئے حیات

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

جنہیں خلق کہتی ہے مصطفیٰ

رات اور دن شمار کرتے ہیں

اللہ نور، نور کا پیکر حضورؐ ہیں

تصورِ درِ کعبہ میں وہ مزا ہے کہ بس

ساری دُنیا توں نرالا اے مدینے والا

حشر میں بھی یہ بھرم میرا بنائے رکھنا

بے سبب تو نے اے دربان ہمیں روک دیا

تابانیوں کا شہر ، درخشانیوں کا شہر

شان وکھرا آمنہ دے لال دا

اعتبارِ نطق ہے گفتارِ خیرؐالانبیاء