حشر میں بھی یہ بھرم میرا بنائے رکھنا

حشر میں بھی یہ بھرم میرا بنائے رکھنا

حسبِ معمول مرے عیب چھپائے رکھنا


مجھ خطا کار کی نظریں ہیں تمہاریؐ جانب

یا نبیؐ رشتہ نبھاتے ہو، نبھائے رکھنا


ایک دن لائیں گے تشریف ہمارے آقاؐ

فرش پلکوں کا سرِ راہ بچھائے رکھنا


روشنی ہو گی ترے چاروں طرف محشر میں

ذکرِ سرکارؐ کی قندیل جلائے رکھنا


نعتِ سرکارؐ بھی ہو جائے گی ماشاء اللہ

آیتیں پڑھ کے سرِ بزم سنائے رکھنا


بارگاہِ شہِ والاؐ میں ادب سے جانا

سر بھی نظریں بھی ’’مواجہ‘‘ پہ جھکائے رکھنا


نذر کرنے ہیں درِ شاہِ اُممؐ پر جا کر

اپنے اشکوں کو تو اشفاقؔ بچائے رکھنا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

تو ہی

طہٰ دی شان والیا عرشاں تے جان والیا

نوری مکھڑا نالے زلفاں کالیاں

شاخِ ارمان درِ نور سے لف دیکھتے ہیں

آرزوئے جہاں رشکِ فاراں ہوا

حکمِ خدا بھی دل کی صدا بھی درود ہے

جگہ جگہ تیریؐ محفل سجی ہوئی ہے ابھی

حرمِ طیبہ کا دستور نرالا دیکھا

اگرچہ ذکرِ خُدا صُبح و شام کرتا ہُوں

کہوں کیاحال زاہد گلشنِ طیبہ کی نزہت کا