رات اور دن شمار کرتے ہیں

رات اور دن شمار کرتے ہیں

موت کا انتظار کرتے ہیں


قبر میں دید ہوگی آقا کی

آرزوئے مزار کرتے ہیں


نام میں ان کے ہے مٹھاس اتنی

ذکر ہم بار بار کرتے ہیں


نذر آقا کو ہم بھلا کیا دیں

جان اپنی نثار کرتے ہیں


کہاں نظمی کہاں سلیقہء نعت

کیوں ہمیں شرمسار کرتے ہیں

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

سب زمانوں سے افضل زمانہ ترا

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وَقعت محفوظ

مجھے دنیا کے رنج و غم نے مارا یا رسول اللہ

درِ رسولؐ پہ جا کر سلام کرنا ہے

جیہڑی ذکر نئیں کر دی سوہنے دا ایہو جئی زبان نوں کی کرنا

رشتہء جسم و جاں ہیں میرے حضورؐ

آنکھیں بچھا پَیروں تلے

ظلم و استبداد کا ظالم کے لشکر کا محاذ

قریۂ خوشبو مری سانسوں کو مہکانے لگا

رب دا دوارا اے دوارا آپ دا