ہے یہ خُلقِ شہِ کونین کے فیضان کی خوشبو

ہے یہ خُلقِ شہِ کونین کے فیضان کی خوشبو

فضائے دہر میں پھیلی ہے جو ایمان کی خوشبو


نبیؐ کی جلوہ آرائی کے صدقے دشت و صحرا میں

بسی ہے آج گلزاروں کی نخلستان کی خوشبو


نبیؐ کے جسمِ اطہر کے پسینے کی جو خوشبو ہے

نہ ایسی مشک و صندل کی نہ ہے ریحان کی خوشبو


ہیں مثلِ کاغذی گل وہ گل و غنچے عبادت کے

نہیں جن میں نبی کے عشق کے فیضان کی خوشبو


ہے جیسی عطر بیزی باغِ طیبہ کے گلِ تر کی

نہیں ایسی ارم کے پھولوں کے گلدان کی خوشبو


تلاوت جب بھی ہوتی ہے کلام اللہ کی گھر میں

معطر سارا گھر کر دیتی ہے قرآن کی خوشبو


مہک اُٹھے فضائے روح و دل بوئے عبادت سے

سوا ہو جائے طیبہ جاتے ہی ایمان کی خوشبو


معطر کر رہی ہے گلشنِ اسلام کو اب تک

حسینی جذبۂ ایثار کے فیضان کی خوشبو


شرف احسؔن کو یا رب نعت گوئی کا عطا کردے

بسا کر فکر و فن میں کعب اور حسّان کی خوشبو

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

وہ جو قرآن ہو گیا ہوگا

دیکھیے جذب محبت کا اثر آج کی رات

مدنی سب نبیاں دا پیر مدنی سب نبیاں دا پیر

میری خطا دے ول نہ جا اپنی عطا دی لاج رکھ

بکھرا ہوا پڑا ہوں ٗ دل سے در نبیؐ تک

سجن روگ مٹا جاندے نے

ماه مبین و خوش ادا صل علی محمد

حضورؐ پر ہوئیں اللہ کی رحمتیں صدقے

پڑھاں نعتاں ، کراں عرضاں ترے قدماں دے وچ آقاؐ

کیا عجب شانِ مصطؐفائی ہے