ہم غلامِِ شہِ ھدیٰ ہو کر

ہم غلامِِ شہِ ھدیٰ ہو کر

تھے کسی وقت پیشوا ہوکر


عشقِ سرکار کا صلہ ہوکر

موت بھی آئی ہے بقا ہوکر


ہے مقامِ ادب درِ آقا

جا وہاں سازِ بے صدا ہوکر


در بدر سر پٹکتا پھرتا ہے

کیا ملا شاہ سے جدا ہوکر


المدد یا نبی کہا میں نے

اُڑ گئے سارے غم ہوا ہوکر


آپ کے عشق میں جیوں آقا

اور مروں بھی تو آپ کا ہوکر


چومتی ہے قدم شہنشاہی

دیکھ سرکار کا گدا ہوکر


پڑھتے رہیے درودِ پاک شفیقؔ

اک وفادارِ مصطفےٰ ہوکر


کیوں مجھے ہو کچھ کمی یا رحمۃ للعالمیں

آپ سا جب ہے سخی یا رحمتہ للعالمیں


ہر کوئی ہے ملتجی یا رحمتہ للعالمیں

ہے مصیبت کی گھڑی یا رحمتہ للعالمیں


کٹ رہی ہے جو ہماری زندگی آرام سے

ہے عنایت آپ کی یا رحمتہ للعالمیں


انجمن ہو انبیاء کی یا ہو بزم اولیاء

سب کو ہے حاجت تری یا رحمتہ للعالمیں


وقف ہوجائے تری مدحت سرائی کے لئے

میری ساری زندگی یا رحمتہ للعالمیں


جس کو دیکھو جا رہا ہے آپ کے دربار میں

ہو مری بھی حاضری یا رحمتہ للعالمیں


کر رہا ہے آپ ہی کے لطف سے احقر شفیق ؔ

نعت گوئی آپ کی یا رحمتہ للعالمیں

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

اوہ وقت سوہنے کہ مری سرکار اون گے

یا نبیؐ تیرا کرم درکار ہے

توں ایں ساڈا چین تے قرار سوہنیا

مئے محبوب سے سرشار کردے

گدا ہاں سوہنے دا سوہنے دے در صدا دیواں

نبیؐ دے در تے جے ہووے رسائی

آپکی فرقت نے مارا یا نبی

کالی کملی والے

آنکھوں کو جستجو ہے تو طیبہ نگر کی ہے

لب پہ آقا کی گفتگو آئے