ہر اک صِفَت کا تری ذات سے حصار کیا

ہر اک صِفَت کا تری ذات سے حصار کیا

خدا نے تجھ کو مشیّت کا شاہکار کیا


تِرے کرم نے فقیروں کی جھولیاں بھر دِیں

تری نظر نے گداؤں کو شہر یار کیا


تِرےو جُود کا اعجاز ہے کہ انسان نے

صفات و ذاتِ الٰہی کا اعتبار کیا


تکی ہے راہ، خلیلؑ و کلیم ؑ و عیسیٰ نے

خدا نے عرش پہ خود تیرا انتظار کیا


بُراق آیا تو صَف باندھ لی فرشتوں نے

رکاب چُوم کے جبریلؑ نے سوار کیا


اُٹھی تجلِّی کُبریٰ میں جب نمود کی موج

ظُہور میں تری صورت کو اختیار کیا


سجا کے ختمِ نُبّوت کا تیرے سَر پر تاج

خدا نے تجھ کو رسولوں کا تاجدار کیا


وہ کج کلاہوں کے چکّر میں پڑ نہیں سکتا

طواف جس نے ترے دَر کا ایک بار کیا


تجھی نے قصرِ امارت کو کر دیا مِسمار

تجھی نے خِلعتِ شاہی کو تار تار کیا


تِری نگاہِ کرم نے اُسے تسلّی دی

وہ آنکھ، جس کو زمانے نے اشکبار کیا


ترے طفیل ہے محشر میں سَر بلند نصیرؔ

ترا کرم کہ اِسے اُمّتی شمار کیا

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

مُحمد دی مرضی ہے مرضی خدا دی خُدا نوں اے سب نالوں پیارا مُحمد

تم بات کروہو نہ ملاقات کرو ہو

مصائب میں تُجھ سے توسل کیا

جس دم ان کی نعت پڑھی ہے

یارسولَ اللہ! مجرم حاضِرِ دربار ہے

ماہِ عرب کا نور مری شاعری میں ہے

خدا نے مصطفےؐ کا عشق

غم دیاں وا ورولیاں نے جند نمانی گھیر لئی

ثنائے احمدِ مُرسل میں جو سخن لکھوں

سراپا محبت سراپا عنایت کرم ہی کرم مصطفیٰ بن کے آئے