حشر کے دن نفسی نفسی ہے سب کا دامن خالی ہے
ایک وہی تو شفیع لقب ہے جو مخلوق کا والی ہے
رب سے جب بھی مانگا ہم نے صدقہء احمد مانگا
ہم کو ہمارے پیر نے کتنی اچھی عادت ڈالی ہے
رب ہے معطی میں ہوں قاسم یہ ارشادِ رسالت ہے
اسی لیے تو ان کے در پر سارا جگ ہی سوالی ہے
منکر اور نکیر نے ہم سے قبر میں جب دریافت کیا
جواب کی مشکل درود کی عادت نے پل بھر میں ٹالی ہے
رفعتِ ذکرِ حبیب تو خود ہی ربِ قدیر کی سنّت ہے
گلشن گلشن ذکر انہیں کا چرچا ڈالی ڈالی ہے
نام محمد کے صدقے میں سارے دکھ ٹل جاتے ہیں
میم محمد کی برکت نے بگڑی بات سنبھالی ہے
انا اعطینک الکوثر شان ہے میرے آقا کی
ان کی ذاتِ مقدس نظمی کوثر و کثرت والی ہے
کلک رضا کی برکت ہے یہ فیض ہے میرے مرشد کا
پوری مناظر کی فرمائش نظمی نے کر ڈالی ہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا