حشر کے دن نفسی نفسی ہے سب کا دامن خالی ہے

حشر کے دن نفسی نفسی ہے سب کا دامن خالی ہے

ایک وہی تو شفیع لقب ہے جو مخلوق کا والی ہے


رب سے جب بھی مانگا ہم نے صدقہء احمد مانگا

ہم کو ہمارے پیر نے کتنی اچھی عادت ڈالی ہے


رب ہے معطی میں ہوں قاسم یہ ارشادِ رسالت ہے

اسی لیے تو ان کے در پر سارا جگ ہی سوالی ہے


منکر اور نکیر نے ہم سے قبر میں جب دریافت کیا

جواب کی مشکل درود کی عادت نے پل بھر میں ٹالی ہے


رفعتِ ذکرِ حبیب تو خود ہی ربِ قدیر کی سنّت ہے

گلشن گلشن ذکر انہیں کا چرچا ڈالی ڈالی ہے


نام محمد کے صدقے میں سارے دکھ ٹل جاتے ہیں

میم محمد کی برکت نے بگڑی بات سنبھالی ہے


انا اعطینک الکوثر شان ہے میرے آقا کی

ان کی ذاتِ مقدس نظمی کوثر و کثرت والی ہے


کلک رضا کی برکت ہے یہ فیض ہے میرے مرشد کا

پوری مناظر کی فرمائش نظمی نے کر ڈالی ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

نطق و بیان و ہمّتِ گفتار دم بخود

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ

دلدار جے راضی ہوجاوے دنیا نوں مناؤن دی لوڑ نئیں

مکاں عرش اُن کا فلک فرش اُن کا

میرا آقا مکی مدنی

محبوب خدا دے در اُتے ہر روگ گوایا جاندا اے

وہ مت آئے اِدھر جو خود نگر ہے

جدا ہُوا مِری آنکھوں سے اُن کا نُور کہاں

ما سوا اک آستاں کے آستاں کوئی نہ ہو

تاجدارِ حرم اے شہِ انس و جاں شاہِ کون و مکاں