ہاتھ باندھے ہوئے خدمت میں کھڑی ہے دنیا
کتنے اچھے ہیں یہی سوچ رہی ہے دنیا
تیرے جُوتوں کے جو تلووں سے لگی ہے مٹی
میں نے سوچا تو یہ سمجھا کہ یہی ہے دنیا
تُو نے تو آنکھ اُٹھا کر بھی نہ دیکھا اِس کو
تیریؐ راہوں کو مگر چُوم رہی ہے دنیا
لوگ بستے تھے مگر پھر بھی تھی اُجڑی اُجڑی
تُوؐ نے جب اِس کو بسایا تو بسی ہے دنیا
تیری ؐنسبت کے سبب حاوی ہوں اِس پر ورنہ
میری قامت ، میری طاقت ، سے بڑی ہے دنیا
تیریؐ خوشبو سے مہک اٹھا ہے اِس کا دامن
تیریؐ آمد تیرے آنے سے سجی ہے دنیا
کوئی روکے بھی تو رُکتی ہے کہاں یہ انجؔم
اُنؐ کے روضے کی طرف دوڑ پڑی ہے دنیا
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو