ہاتھ باندھے ہوئے خدمت میں کھڑی ہے دنیا

ہاتھ باندھے ہوئے خدمت میں کھڑی ہے دنیا

کتنے اچھے ہیں یہی سوچ رہی ہے دنیا


تیرے جُوتوں کے جو تلووں سے لگی ہے مٹی

میں نے سوچا تو یہ سمجھا کہ یہی ہے دنیا


تُو نے تو آنکھ اُٹھا کر بھی نہ دیکھا اِس کو

تیریؐ راہوں کو مگر چُوم رہی ہے دنیا


لوگ بستے تھے مگر پھر بھی تھی اُجڑی اُجڑی

تُوؐ نے جب اِس کو بسایا تو بسی ہے دنیا


تیری ؐنسبت کے سبب حاوی ہوں اِس پر ورنہ

میری قامت ، میری طاقت ، سے بڑی ہے دنیا


تیریؐ خوشبو سے مہک اٹھا ہے اِس کا دامن

تیریؐ آمد تیرے آنے سے سجی ہے دنیا


کوئی روکے بھی تو رُکتی ہے کہاں یہ انجؔم

اُنؐ کے روضے کی طرف دوڑ پڑی ہے دنیا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

حُبِ رسولؐ بھی نہیں خوفِ خدا نہیں

قسمت اپنی بلند کی ہے

جابرؓ کہ تھے حضورﷺ کے اِک عبدِ با وفا

محمدؐ کے در کا گدا محترم ہے

رُوئے پُر نور ہے والضحیٰ آپؐ کا

نسبت کا یہ کمال ہے خیر البشر کے ساتھ

روحِ جہاں کی نعت کا پاکیزہ فن دیا گیا

مائِل کرم پہ آپؐ کی جب ذات ہو گئی

آنکھیں ہوں تیری یاد میں نم اور زیادہ

خوشبوئے دشت ِطیبہ سے بس جائے گر دِماغ