ہوگی مقبول حضوری کی دعائیں کب تک

ہوگی مقبول حضوری کی دعائیں کب تک

دیکھئے مجھ کو مدینے وہ بلائیں کب تک


دیکھنا یہ ہے کہ وہ سامنے آئیں کب تک

جلوۂ ہوش رُبا ہم کو دکھائیں کب تک


جذبِ دل اب تو مجھے سُوئے مدینہ لے چل

مَیں بھگتتا رہُوں فرقت کی سزائیں کب تک


گریۂ عشقِ محمدؐ بھی سُکوں ساماں ہے

اُن کی مرضی ہے کہ وہ مجھ کو رُلائیں کب تک


یا نبیؐ! گھِر کے جو آئی ہیں چمن پر میرے

کھُل کے برسیں گی وہ رحمت کی گھٹائیں کب تک


جانے کب پہنچے مدینے میں ہماری آواز

داد، فریاد کی، سرکارؐ سے پائیں کب تک


اپنا بس تو نہیں تقدیر پہ لیکن، آقاؐ!

تابکے رنج سہیں، ٹھوکریں کھائیں کب تک


کون سنتا ہے بہ جُز آپؐ کے فریاد اپنی

سرگزشت اپنی زمانے کو سُنائیں کب تک


کب مدینے سے طلب ہو، کسے معلوم نصیرؔ

کیا خبر اُن کے درِ ناز پہ جائیں کب تک

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

یوں تو ہر دَور مہکتی ہوئی نیند یں لایا

قرآن ہے ، دیوان ہے ، قاری ہے ، مدحت خوان ہے

یہ اکرام ہے مصطفےٰ پر خدا کا

درِ نبی سے پلٹ رہا ہوں

خُلد کے منظر مدینے میں نظر آئے بہت

در عطا کے کھلتے ہیں

ہے تشنہ آرزو ‘ آقا !

مرحبا صد مرحبا نورِ سراپا آگیا

اتھرو دیکھ نبی دی اکھ وچ عالم سارے رو پیندے نے

آئی ہے جالیوں سے بھی شاید لگا کے ہاتھ