ہے تشنہ آرزو ‘ آقا ! مدینے اب بلا لیجے
بھلائی آپ کا شیوہ ‘ فقیروں سے بھلا کیجے
پشیماں ہیں کھڑے مجرم اُدھر محشر کی گرمی ہے
کرم کیجئے گنہگاروں کو دامن میں چھپا لیجے
نہ گھبرانا گنہگارو ! ابھی اُمّید باقی ہے
وہ آئے شافعِ محشر سو عرضِ مدعا کیجے
نہیں معلوم پھر آنا یہاں کب ہو مقدّر میں
مدینے کا حسیں منظر نگاہوں میں بسا لیجے
جلیل ! اُن کی غلامی نے یہ عقدہ ہم پہ کھولا ہے
خُدا بھی مان جائے گا اگر اُن سے وفا کیجے
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی