جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی

وہ ذات ہے حبیبِ خدا خوش خصال کی


ایمان کی نگاہ سے پڑھ کر تو دیکھیے

قرآن میں نبی کی ہیں نعتیں کمال کی


کیسے عمر کے کفر کا سر ہوگیا قلم

تھی تیز کتنی تیغ نبی کے جمال کی


پہنچی نہیں حضور کی رفعت کی ’’را‘‘ کو بھی

پرواز تھک کے بیٹھ گئی ہر خیال کی


ملتا ہے بے طلب ہی وہاں حسبِ آرزو

حاجت نہیں حضور کے در پر سوال کی


وہ چاند جس کے چہرے پہ ہے داغ کی بہار

تمثیل اور سرورِ دیں کے جمال کی؟


تسکینِِ روح و قلب کا ساماں ہوا شفیقؔ

نعتِ رسولِ پاک بھی شے ہے کمال کی

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

کچھ صلہ بھی بندگی کا چاہیے

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا

دربار نبیؐ میں جھکتے ہی

ہیں واقف مِری دھڑکنوں سے طلب سے

سارے بڑوں سے تو ہی بڑا ہے خدا کے بعد

ہوش و خرد سے کام لیا ہے

جو یادِ نبیؐ میں نکلتے ہیں آنسو

جان و ایماں سے بڑھ کے پیارا ہے

محمد رسول خُدا آگئے نیں

رسول مجتبیﷺ کہیے، محمد مصطفیﷺ کہیے