جرات نہیں کسی کو جہاں قیل و قال کی
وہ ذات ہے حبیبِ خدا خوش خصال کی
ایمان کی نگاہ سے پڑھ کر تو دیکھیے
قرآن میں نبی کی ہیں نعتیں کمال کی
کیسے عمر کے کفر کا سر ہوگیا قلم
تھی تیز کتنی تیغ نبی کے جمال کی
پہنچی نہیں حضور کی رفعت کی ’’را‘‘ کو بھی
پرواز تھک کے بیٹھ گئی ہر خیال کی
ملتا ہے بے طلب ہی وہاں حسبِ آرزو
حاجت نہیں حضور کے در پر سوال کی
وہ چاند جس کے چہرے پہ ہے داغ کی بہار
تمثیل اور سرورِ دیں کے جمال کی؟
تسکینِِ روح و قلب کا ساماں ہوا شفیقؔ
نعتِ رسولِ پاک بھی شے ہے کمال کی
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا