ہیں واقف مِری دھڑکنوں سے ، طلب سے
نہیں کچھ بھی پوشیدہ محبوبِ رب سے
ستارے، قمر، شمس آکر ادب سے
سبھی نور لیتے ہیں مہرِ عرب سے
درودِ مقدس کا عامل ہوں جب سے
تعلق ہے میرا سکوں سے، طرب سے
تجھی سے ہے ایماں کی دل میں حرارت
مسلماں مسلماں ہیں تیرے سبب سے
سراپائے رحمت ہیں عظمت کے حامل
کریں ذکرِ شاہِ اُمم ہم ادب سے
سرِ حشر کیا حال ہوگا تمہارا
ڈرو شر پسندو ! خدا کے غضب سے
نہ ہو جائیں اعمال سارے اکارت
درِ مصطفےٰ ہے ادب سے ادب سے
غزل ہو کہ پھر نعتِ شاہِ مدینہ
جدا ہے شفیقؔ آپ کا رنگ سب سے
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا