کعبے میں جو سُنی ہے اذاں پھر سنائی دے

کعبے میں جو سُنی ہے اذاں پھر سنائی دے

یارب پھر ایک بار مدینہ دکھائی دے


ہر سانس چومتی رہے احمد کا آستاں

دینی ہے تونے مجھ کو تو ایسی خُدائی دے


روزے کے سامنے پڑھوں جی بھر کے میں درُود

اِک بار پھر سے تو مجھے اذنِ رسائی دے


اِک بار پھر سے گنبدِ خضرا کو دیکھ لوں

پھر زندگی میں کچھ بھی نہ مجھ کو دکھائی دے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

لطف و کرم خدا نے کیا ہے نزول کا

بیاں کیسے ہوں الفاظ میں صفات ان کی

بخت والوں کو مدینے میں ٹھکانہ مل گیا

ہو گیا فضلِ خدا مُوئے مبارَک آگئے

لِکھ رہا ہوں نعتِ سَرور سبز گُنبد دیکھ کر

یہی زمیں ہے یہی آسماں مدینے میں

حیات حبِ نبی میں اگر گزر جائے

وحشی کو انسان بنایا میرے کملی والے نے

مدح سرا قرآن ہے جس کا تم بھی اسی کی بات کرو

جلتا ہوں اُس پہاڑ پہ لوبان کی طرح