کعبے میں جو سُنی ہے اذاں پھر سنائی دے
یارب پھر ایک بار مدینہ دکھائی دے
ہر سانس چومتی رہے احمد کا آستاں
دینی ہے تونے مجھ کو تو ایسی خُدائی دے
روزے کے سامنے پڑھوں جی بھر کے میں درُود
اِک بار پھر سے تو مجھے اذنِ رسائی دے
اِک بار پھر سے گنبدِ خضرا کو دیکھ لوں
پھر زندگی میں کچھ بھی نہ مجھ کو دکھائی دے
شاعر کا نام :- نامعلوم