یہی زمیں ہے یہی آسماں مدینے میں

یہی زمیں ہے یہی آسماں مدینے میں

مگر ہے اور ہی کچھ کیفِ جاں مدینے میں


نبی ﷺ کے شہر سے ہٹ کر کسی افق ہو رواں

نگاہ و دل کو یہ فرصت کہاں مدینے میں


کبھی ادھر سے بھی شاید حضور گزرے ہوں

رہا یہ دھیان میں پہنچا جہاں مدینے میں


کہیں رکوع وسجود اور کہیں سلام و درود

کوئی بھی سانس نہیں رائیگاں مدینے میں


وہی سوال کہ پھر ہو نفس نفس میرا

حرم میں حمد ثناء نعت خواں مدینے میں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

درود ان کے حسیں ہاتھوں پہ رب کا آسماں بولے

قُدرت نے آج اپنے جلوے دکھا دیئے ہیں

جھاڑ دے خاک قدم گر تری ناقہ آقا

وہ قافلے کب بھٹک رہے ہیں

ایہو سدا سوچ دا معیار ہوناں چاہی دا

جس کو حاصل ہیں غمِ ساقیٔؐ کوثر کے مزے

ہر شے خدا نے بنائی اے سوہنے مدنی دے واسطے

کونین میں ہے سیـدِ ابرار کی رونق

ربیعِ اول میں موسموں کے نصاب اترے

نہ دنیا میں اگر مہرِ رسالت ضوفشاں ہوتا