خالق کی ثنا نعتِ شہنشاہِ مدینہ

خالق کی ثنا نعتِ شہنشاہِ مدینہ

میری یہی دولت ہے یہی میرا خزینہ


یا رب ہو عطا صدقۂ حسّان و رواحہ کا

آ جائے مجھے مدحِ پیمبر کا قرینہ


اللہ رے وہ عدل و مساواتِ پیمبر

دنیا کو عطا کردیا جینے کا قرینہ


جس پر ہیں فدا مشک و گلِ باغِ بہشتی

وہ ہے شہِ دیں کے تنِ اطہر کا پسینہ


رحمت کی ادھر بھی ہو نظر رحمتِ عالم

امواجِ تلاطم میں ہے مومن کا سفینہ


تاریکیِ مرقد کا اسے خوف نہ ہوگا

جس شخص کا ایمان سے پُر نور ہے سینہ


ہے پہلے جہاں پھر ہیں لحد برزخ و محشر

طے ہوتا ہے عقبیٰ کا سفر زینہ بہ زینہ


وہ لاکھ عبادت کرے مومن نہیں ہرگز

جو دل میں رکھے سرورِ کونین سے کینہ


صدیق ہوں، فاروق ہوں، عثماں ہوں، علی ہوں

ہر ایک ہے اسلام کا انمول نگینہ


ہر گام پہ ہیں رہزنِ دیں گھات لگائے

لُٹ جائے نہ احسؔن کہیں ایماں کا خزینہ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

آئیں چلتے ہیں مدینے کی طرف

دو گھڑیاں کملی والڑیا میرے گھر ول جھاتی پاؤندا جا

جس کا کوئی ثانی نہیں وہ نبی ہمارا ہے

مختارِ جنت ساقئِ کوثر

محبوب کے قدموں میں اِک

میرے کریم کوئے نبی کی گدائی دے

سرکار دی چوکھٹ تے ہووے عمر بسر میری

سرعرش انھیں جلوہ گر دیکھتے ہیں

ہر چند بندگی کی جزا ہی کچھ اور ہے

ہر جگہ رحمتوں کا نشاں آپؐ ہیَں