کھویا کھویا ہے دل ، ہونٹ چپ ، آنکھ نم ، ہیں مواجہ پہ ہم
رو برو اُن کے لایا ہے اُن کا کرم ، ہیں مواجہ پہ ہم
لمحے لمحے پہ آیات کا نور ہے ، نعت کا نور ہے
نور افشاں ، دُرودی فضا د م بہ دم ، ہیں مواجہ پہ ہم
ایک کونے میں ہیں ، سر جھکائے ہوئے، منھ چھپائے ہوئے
گردنیں ہیں کہ بارِ ندامت سے خم ، ہیں مواجہ پہ ہم
آنسوؤں کی زباں ، کر رہی ہے بیاں ، اُن سے احوالِ جاں
صرف اپنا نہیں پوری اُمت کا غم ، موجہ پہ ہم
مسکراتی ہوئی ہر تجلّی ملی ، کیا تسلّی ملی
دُور ہوتے گئے سارے رنج و الم ، ہیں مواجہ پہ ہم
سب طلب گار حرفِ شفاعت کے ہیں ، اُن کی رحمت کے ہیں
چہرے چہرے پہ ہے اِک سوالِ کرم ، ہیں مواجہ پہ ہم
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی