کھو یا کھو یا ہے دل

کھویا کھویا ہے دل ، ہونٹ چپ ، آنکھ نم ، ہیں مواجہ پہ ہم

رو برو اُن کے لایا ہے اُن کا کرم ، ہیں مواجہ پہ ہم


لمحے لمحے پہ آیات کا نور ہے ، نعت کا نور ہے

نور افشاں ، دُرودی فضا د م بہ دم ، ہیں مواجہ پہ ہم


ایک کونے میں ہیں ، سر جھکائے ہوئے، منھ چھپائے ہوئے

گردنیں ہیں کہ بارِ ندامت سے خم ، ہیں مواجہ پہ ہم


آنسوؤں کی زباں ، کر رہی ہے بیاں ، اُن سے احوالِ جاں

صرف اپنا نہیں پوری اُمت کا غم ، موجہ پہ ہم


مسکراتی ہوئی ہر تجلّی ملی ، کیا تسلّی ملی

دُور ہوتے گئے سارے رنج و الم ، ہیں مواجہ پہ ہم


سب طلب گار حرفِ شفاعت کے ہیں ، اُن کی رحمت کے ہیں

چہرے چہرے پہ ہے اِک سوالِ کرم ، ہیں مواجہ پہ ہم

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

جس دم ان کی نعت پڑھی ہے

سامنے ہیں سیّدِ ؐ ابرار اللہ الصمَد

آہ! رَمضان اب جا رہا ہے

روز محشر سایہ گستر ہے جودامان رسولﷺ

سُنو جے میرے دُکھّڑے تے سنانواں یارسُولؐ اللہ

محمد ِ مصطفی سب سے آخِری نبی

ہر اک زمیں کا آسماں، حضورؐ ہیں

پاس جس کے زرِ حُبِ شہِ ابرار ہے بس

جھلیاں ہنیریاں تے رحمتاں سنبھالیا

دل کو درِ سیّدِ ابرارؐ سے نسبت