خدا گواہ کہ بے حدّ و بے کراں ہیں حضُورؐ

خدا گواہ کہ بے حدّ و بے کراں ہیں حضُورؐ

جہاں جہاں ہے خدائی وہاں وہاں ہیں حضُورؐ


ازل سے تا بہ ابد میرِ کارواں میں حضوؐر

کوئی یہ مُجھ سے نہ کہنا کہ اب کہاں میں حضوؐر


زمانے اُنؐ کے ہیں پست و بلند اُنؐ کے ہیں

اُتر کے فرشِ زمیں پر بھی آسماں ہیں حضوؐر


کوئی کہیں بھی ہو اُنؐ کے کرم سے دُور نہیں

تمام عالمِ امکاں پہ مہرباں ہیں حضُور ؐ


خدا کی ذات سے یادِ نبیؐ ہے وابستہ

جہاں بھی ذکرِ خدا کیجئے وہاں ہیں حضورؐ


عجیب طرح کا رشتہ ہے دست و دامن میں

میں لاکھ پیکرِ غم ہوں مری اَماں ہیں حضورؐ


نہ جانے اُمّتِ عاصی کا حشر کیا ہوتا

زہے کہ بندہ و آقا کے درمیاں ہیں حضورؐ

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

شَدائد نَزع کے کیسے سَہوں گا یارسولَ اللہ

عشاق کے لیے ہے شفاعت رسول کی

رحمت سراپا نورِ نبوت لیے ہوئے

دل مدینے کے تصور میں بہل جائیں گے

میرے لوں لوں دے وچہ رچیا ناں اے ترا ذکر تیرا میری زندگی سوہنیا

شب کی تنہائی میں دل کی بے قراری کو سلام

غم سے اُمّت نڈھال ہے آقا

تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا

ذِکرِ رسولِ پاک سے ہے در کُھلا نجات کا

اللہ کے حضور میں بس وہ ہوا قبول