ذِکرِ رسولِ پاک سے ہے در کُھلا نجات کا

ذِکرِ رسولِ پاک سے ہے در کُھلا نجات کا

فضلِ خدا سے مل گیا یہ راستہ نجات کا


نامِ حضور کے سبب دُور ہُوئے عذاب سب

جاری رہے گا تا ابد یہ سلسلہ نجات کا


باتیں مرے حضور کی باعثِ علم و آگہی

شوق و ادب سے کیجئے یہ تذکرہ نجات کا


کشتی نبی کی آل ہے اصحابِ مصطفیٰ نُجوم

آقا نے یہ بتادیا ہم کو پتا نجات کا


عشقِ حضور کے دِیے قبر میں لے کے جائیے

پُوچھئے سچ تو ہے یہی اِک آسرا نجات کا


شافعِ روز حشر نے کام ہی سب بنادئیے

اپنے کرم سے شاہ نے مُژدہ دِیا نجات کا


طیبہ کی سرزمین پر مرزا کا ہو جو مستقر

پھر تو کرم سے پائے گا یہ مُدّعا نجات کا

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

زمین پیاسی تھی اس سے پہلے

آپؐ آئے مصطفائی کے لئے

جو خوش نصیب حرم میں قیام کرتے ہیں

تنہائی میں بھیڑ لگا دوں بھیڑ میں پھروں اکیلی

اج آگیا جس نے آؤنا سی تاہنگاں دیاں گھڑیاں مُکیاں نے

طیبہ میں سدا صبُحِ مسلسل کا سماں ہَے

عِشق خیر الاَنام رکھتے ہیں

ہدایت و آگہی کا رستہ

کارواں چل پڑا میرے سالار کا

کرماں والے مدینے ٹری جاوندے ٹھار میری وی سٹر دی توں ہک سوہنیا