اللہ کے حضور میں بس وہ ہوا قبول

اللہ کے حضور میں بس وہ ہوا قبول

تُو نے کیا ہے جس کو مرے دلرُبا قبول


لمحہ مری حیات کا وہ ہی ہے معتبر

جو تیری بارگہ میں شہا ! ہو گیا قبول


یادِ نبی میں آنکھ سے آنسو چھلک پڑے

دہلیزِ مُصطفٰے پہ وہ رونا ہوا قبول


پڑھ کر درودِ پاک جو مانگی گئی دُعا

اللہ کو ہے بندے کی بس وہ دُعا قبول


پڑھتا ہے جو درود بھی ،اُن پر سلام بھی

ایسا غلام ہوتا ہے صد مرحبا ! قبول


عبدِ سیاہ کار کی کیجے گا حشر میں

کیونکہ شِفاعت آپْ کی ہوگی شہا! قبول


اِذنِ حضوری دیجئے اب تو مرے کریمْ

کیجے دلِ جلیل کی یہ اِلتجا قبول

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

حبیبِ کبریا سرکارِ بطحا

ہم بھی ایک نعت سنانے کے لئے آئے

اہلِ جہاں کو درد کا چارا نہیں نصیب

مائِل کرم پہ آپؐ کی جب ذات ہو گئی

گرد گرد لمحوں میں

دنیا کی نہ کوئی حرص ہمیں رکھتے ہیں نہ ہم دنیا سے غرض

نگاہ مصطفیٰﷺ کی جدھر ہو رہی ہے

امّت کا ربط سیّدِ خیر الوریٰ سے ہے

لمحے لمحے میں ہے خوشبو بھینی بھینی آپ کی

ہمراہ میں اک نور کے دھارے کے چلا ہوں