مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

پلٹ کر نہ آئوں یہی آرزو ہے


مدینے کے والی تِرا نام نامی

مِرا کل اثاثہ مِری آبرو ہے


تو خواہش سے اپنی کہاں بولتا ہے

کلامِ الٰہی تری گفتگو ہے


سنوارا نَظَر نے تری جس کو مولا!

کہاں اُس سے بڑھ کر کوئی خوبرو ہے


جلیل ! اُن کے دامن سے جو بھی جڑا ہے

وہی کامراں ہے ‘ وہی سرخرو ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

ہُوئیں اُمّیدیں بارآوَر مدینہ آنے والا ہے

ایتھے اج کملی والے دا ذکر اذکار ہووے گا

بقول مائیکل ایچ ہاٹ ، پہلے نمبر کی

محشر کے روز بس اسی کردار کے سبب

میں اپنے ویکھ کے اعمال سنگاں یارسول اللہ

جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے

در نبی پر جبیں ہماری جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی

درود چشم اور گوش پر کبھی صبا سے سن

شاہِ کونین کی خوشبو سے فضا کیف میں ہے

اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ