میں پہنچوں گا دنیائے رشکِ جناں میں

میں پہنچوں گا دنیائے رشکِ جناں میں

نہیں تھا کبھی میرے وہم و گماں میں


یہ ہجرِ مدینہ کے صدمے اٹھائے

’’کہاں اتنی قوّت دلِ ناتواں میں‘‘


میں آہ و فغاں شاہا ! کس کو سناؤں

نِرا درد و غم ہے مری داستاں میں


جلانے لگی ہے ہمیں دھوپ غم کی

سو کملی کے لیجے ہمیں سائباں میں


کسی طور ہم بھی پہنچ جائیں طیبہ

تمنّا یہی ہے دلِ عاشقاں میں


چمک اُن کے چہرے کو دی جو خدا نے

نہیں چاند سورج کی تاب و تواں میں


انہی کو ملی کامرانی کی منزل

رہے ہیں جو شامل ترے کارواں میں


جلیل اُن کے خُلقِ معلّٰی کا صدقہ

رکھی چاشنی ربّ نے جس کی زباں میں

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

پُل سے اُتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو

رب سچّے ملّت بیضا دا اِنج مان ودھایا اَج راتیں

چا چڑھیا سارے عالم نوں سرکار دی آمد ہو گئی اے

ہے سب سے جُدا سید ابرارؐ کا عالم

وہﷺ کہ ہیں خیرالا نام

جے آقاؐ دی نظر ہو جاوے

دیکھیے جذب محبت کا اثر آج کی رات

محبوب دا میلہ اے

مَیں کیسے مان لوں

ان کی آنکھوں پہ فدا چاند ستارے ہونگے