مرحبا ثاقِب کے سرپرکیا سجی دَستار ہے

مرحبا ثاقِب کے سرپرکیا سجی دَستار ہے

ہے کرم اللہ کا اور رحمتِ سرکار ہے


تَہنیت دستار بندی کی کرو بھائی قبول

پیش کرتاہوں تمہیں میں تحفتہً کچھ’’مَدنی پھول ‘‘


گرچِہ دستارِ فضیلت کو ہے تم نے پالیا

بارگاہِ حق میں بھائی! کیا خبر ہے حال کیا


علم جو پایا ہے تم نے عمر بھر باقی رکھو!

تم پڑھاتے بھی رہو تا بھول جانے سے بچو


جو بُھلا دے علم کیوں کر وہ بھلا عالم رہا

گو سند ہے پاس لیکن نام کا عالم رہا


اعلیٰ حضرت کے نہ مسلک کو کبھی بھی چھوڑنا

ان کے اَعدا سے نہ ہرگز کوئی رِشتہ جوڑنا


سَلْبِ ایماں پُرسِشِ قبر و قِیامت سے ڈرو

علم کو کافی نہ سمجھو نیکیاں کرتے رہو


علمِ دیں سے ہو فَقَط مقصود مولیٰ کی رِضا

دُور رہنا بھائی نذرانوں کے لالچ سے سدا


سُنِّی عالِم کی سدا تَجْہِیل سے بچتے رہو

بے سبب تَغلیط اور تنقید بھی تم مت کرو


دیکھنا مت تم حَقارت سے کسی اَن پڑھ کو بھی

کیا خبر پیشِ خدا مقبول بندہ ہو وُہی


علم پر آنے لگے تجھ کو تکبُّربھائی گَر

درس حاصل بد نصیب ابنِ سِقہ جیسوں سے کر


قہقہے اور یاوہ گوئی میں ترا نقصان ہے

بے ضرورت بولنے والا بڑا نادان ہے


بھاگتے ہیں سُن لے بد اَخلاق اِنساں سے سبھی

مسکرا کر سب سے ملنا دل سے کرنا عاجِزی


بھائیو!ہر دم بچو تم حُبِّ جاہ و مال سے

ہر گھڑی چوکس رہو شیطان کی اِس چال سے


مالداروں کی خوشامد میں ہلاکت ہے بڑی

تُو گناہوں میں پڑے گا آئے گی شامت تری


کان دھرکے سُن! نہ بننا تُو حریصِ مال و زَر!

کر قناعت اِختیار اے بھائی تھوڑے رِزق پر


دل میں یہ خواہش نہ رکھنا سب کریں میرا ادب

ڈر کہیں ناراض ہو جائے نہ تجھ سے تیرا رب


قلب میں خوفِ خدا رکھ کر تُو سارے کام کر

کامیابی ہو گی تیری اِنْ شاء اللہ ہر ڈَگر


دل کو عشقِ مصطَفٰے سے بھائی تُو آباد کر

تجھ پہ ہوگی سَروَرِ کونین کی میٹھی نظر


خوب خدمت سنَّتوں کی رات دن کرتے رہو

تم رسالہ مَدنی اِنعامات کا بھرتے رہو


جائیے نیکی کی دعوت دیجئے جا جا کے گھر

کیجئے ہر ماہ مَدنی قافِلوں میں بھی سفر


تُو کمر بستہ رہا کر خدمتِ اِسلام پر

راہِ مولیٰ میں جو آفت آئے اس پر صبر کر


مالِکی ہو حنبلی ہو حنفی ہو یا شافِعی

مت تَعَصُّب رکھنا اور کرنا نہ ان سے دشمنی


سارے سُنّی عالِموں سے تُوبناکر رکھ سدا

کر ادب ہر ایک کا،ہونا نہ تُو اُن سے جدا


مجھ کو اے عطّارؔ سُنّی عالِموں سے پیار ہے

اِنْ شَآءَ اللہ دوجہاں میں میرا بیڑا پار ہے

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

ہادئ پاک و خیر البشر آپؐ ہیں

ہے یہ خُلقِ شہِ کونین کے فیضان کی خوشبو

پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے

نبی یا نبی کا وظیفہ بہت ہے

مہک اٹھے سحرسحر ہیں نکہتوں کےسلسلے

نہیں چین دیتا زمانہ محمد

عجب رنگ کرم دیکھا ہواؤں میں گھٹاؤں میں

جو شخص آپ کے قدموں کی دھول ہوتا نہیں

درِ حضورؐ سے در کوئی بھی بلند نہیں