میری منزل کا مُجھ کو پتہ دے کوئی

میری منزل کا مُجھ کو پتہ دے کوئی

بس مدینے کا رستہ دِکھا دے کوئی


اِک نشاں بھی تو منزل کا دِکھتا نہیں

راہِ طیبہ پہ مُجھ کو لگا دے کوئی


اُس کو تکنے کا مُجھ کو بڑا شوق ہے

ان کے کُوچے میں مُجھ کو گُھما دے کوئی


اُن کے جیسا تو جگ میں کہاں ہے بھلا

اِک بلالِ حبش سا دِکھا دے کوئی


چل ترا نام بھی اب پُکارا گیا

یہ جلیل آ کے مُژدہ سُنا دے کوئی

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

اِک رنگ چڑھے اُس پہ جو دربار میں آوے

خدا نے جس کے سر پر تاج رکھا اپنی رحمت کا

غماں نے پائے پہرے نے بھارے یا رسول اللہ

رہبر ہے رہنما ہے سیرت حضور کی

مدینے کے سارے مکیں محترم ہیں

امت کو بلائوں نے گھیرا سرکار توجہ فرمائیں

جب ہجرِ طیبہ نے مُجھے مضطر بنا دیا

میرے آقاﷺ اپنے دل کا حال میں کس سے کہوں

حضور! ایسا کوئی انتظام ہو جائے

اُجالے کیوں نہ ہوں دیوار و در میں