میرے ہر لفظ کی ، ہر حرف کی تحسین ہوئی

میرے ہر لفظ کی ، ہر حرف کی تحسین ہوئی

نعت لکھی تو مری رُوح کو تسکین ہوئی


تیراؐ ہر لفظ ہے محبوب رسولِ اکرمؐ

تیریؐ ہر بات شریعت ہوئی آئین ہوئی


آپؐ کے دم سے چمن زارِ محبت مہکا

آپؐ کے واسطے کونین کی تزئین ہوئی


نعتِ محبوبِ خداؐ میں ہے نزولِ قرآں

آپؐ کی شان میں ٰطہٰ ہوئی یٰسین ہوئی


نوکری مل گئی توصیفِ نبیؐ کی مجھ کو

نوکری وہ جو تمنائے سلاطین ہوئی


کیوں نہ اشفاقؔ ہو شیدائے رسولِ اکرمؐ

ہر ادا اس کے لئے باعثِ تسکین ہوئی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

کب ملا ہے کسی سکندر سے

ہم کہاں مدحتِ سرور کا ہنر رکھتے ہیں

خود کو یونہی تو نہیں محوِ سفر رکھا ہوا

میں کرتا ہوں توصیفِ ذاتِ گرامی

بے مثل زلفِ ناز ہے چہرہ ہے لاجواب

شاہِ ابرارؐ سے نسبت نہ اکارت جائے

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

نمونہ عمل کا حیاتی ہے اُن کی

قلم دوات فکر و فن مدام ارجمند رکھ

سیّدی یا حبیبی مولائی