وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

رہا جو آپ کا مسکن جہانِ رحمت ہے


پڑھا جو آپ سے کلمہ نشانِ رحمت ہے

’’آپ کا اسوہ جہانِ رحمت ہے‘‘


حضور! آپ کے دل پر خدا کا ہے احساں

حضور! آپ کے لب پر بیانِ رحمت ہے


غدیرِ خم پہ یہ آقا نے ہم سے فرمایا

علی زمانے کا مولا بھی جانِ رحمت ہے


اگر بلال نہ دیتے اذاں نہ ہوتی سحر

بلال نے جو سنائی اذانِ رحمت ہے


کڑکتی دھوپ میں پرچم کھلا ہے محشر میں

چلو وہاں پہ جہاں سائبانِ رحمت ہے


وہ بند مٹھی میں کنکر کو دے کے حکمِ خدا

کلام جس نے کرایا زبانِ رحمت ہے


خدا نے سایہ نہ قائم زمیں پہ پڑنے دیا

قدم نہ آئے کسی کا یہ شانِ رحمت ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

انوار سے سَجا ہُوا ایوانِ نعت ہے

کس نے سمجھا قرآن کا ماخذ

جہاں دل میں رنج و الم دیکھتے ہیں

زمین و آسمان جُھومے عقیدت کا سلام آیا

جیسے ہیں سرکار کوئی اور نہیں

شاہِ والا مجھے طیبہ بلالو

تُسیں لجپال تے میں ہاں بے لجی یا رسول اللہ

نبی کے راستے کی خاک لوں گا

نبی کا ذکر کرو تو سکون ملتا ہے

جب بھی درِ رسول پہ جا کر کھڑا ہوا