مُجھ کو سرکار نے مِدحت میں لگایا ہُوا ہے

مُجھ کو سرکار نے مِدحت میں لگایا ہُوا ہے

میرے اُفکار پہ اِک نوُر سا چھایا ہُوا ہے


حُجرۂ دل میں جلائی ہے جو توصیف کی لَو

اِس نے دل مطلعٔ انوار بنایا ہُوا ہے


خوش نصیبی ہے کہ روضے کی زیارت کر لی

مُجھ سی کمتر کو بھی طیبہ میں بلایا ہُوا ہے


آپ کے وَصل سے سَر سَبز ہے گُنبد سارا

اِسی رنگت نے اِسے خُوب سجایا ہُوا ہے


کاش طیبہ کی گدائی کا شَرف مل جائے

بس یہی شوق مرے دل میں سمایا ہُوا ہے


ناز عاصی کو بھی رُسوا نہ کیا آقا نے

میرے عیبوں کوبھی کملی میں چھپایا ہُوا ہے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرؐ

ستارے نہ شمس و قمر ڈھونڈتی ہے

جبینِ شوق بلاوے کے انتظار میں ہے

دیتی نہیں ہیں جلوتیں

جہڑا رسولِ پاکؐ تو قربان ہوگیا

آج آگئی اے یا د مدینے دی مینوں رج رج کے آج رو لین دے

درد کا درماں قرارِ جاں ہے نامِ مصطفےٰؐ

سرورِ انبیاءﷺ کی ہے محفل سجی لیجئے کچھ مزہ جھومتے جھومتے

محتاج اگر ہیں تو اُسی در کی نگاہیں

کشورِ ہست کے سُلطان رسُولِ عربی ؐ