نامِ مُحمد کتنا میٹھا میٹھا لگتا ہے

نامِ مُحمد کتنا میٹھا میٹھا لگتا ہے

پیارے نبیؐ کا ذکر بھی ہم کو پیارا لگتا ہے


یادِ نبیؐ کا گلشن مہکا مہکا لگتا ہے

محفل میں موجود ہیں آقاؐ ایسا لگتا ہے


لب پر نغمے صلے علیٰ کے ہاتھوں میں کشکول

دیکھو تو سرکارؐ کا منگتا کیسا لگتا ہے


آنکھوں میں ماذاغ کا کجلا سر طحہٰ کا تاج

کیسے کہوں کملی والا ہم جیسا لگتا ہے


غوث قطب ابدال قلندر سب اُن کے محتاج

میرا داتا ہرداتا کا، داتا لگتا ہے


او ادنی کی سیج سجی ہے عرش بریں پر آج

حق کا دلارا باندھ کے سہرا دولہا لگتا ہے


آؤ سنائیں اپنے نبی کو اپنے غم کی بات

ان کے علاوہ کون نیازی اپنا لگتا ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

درِ نبیؐ کو مسافر جو بڑھ کے آلیں گے

زیبِ فرشِ جہاں رسُولِ خُدا

مرے لب پر شہِ بطحا کی نعتوں کے ترانے ہیں

ہر زمانہ ہی ترا مدح سرا لگتا ہے

چھوڑ امیّد و بیم کی باتیں

مجھ سے کیسے ہو بیاں عظمت رسول اللہ کی

اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

مانا کہ بے عمل ہُوں نہایت بُرا ہُوں مَیں

ہمارے دل کے آئینے میں ہے جلوہ محمّد کا

مُحمَّد پہ صدقے زباں ہو رہی ہے