نعتیہ ہائیکو
نُور ہے اور نسل سے آدم کی ہے
چھت پہ چڑھ کردف بجائیں ساعتیں
آمد آمد نوشہء عالم کی ہے
٭
طائرانِ تِیرگی سب اُڑ گئے
جس طرف سے بھی ہوا اُن کا گزر
راستے منزل کی جانب مُڑ گئے
٭
آدمیت روشنی کرنے لگی
زندگی کو اس قدر دِیں رفعتیں
ناز اُن پر زندگی کرنے لگی
٭
رنگ ، تہذیب و تمدّن کے مِلے
کِس قدر خوش بخت ہے خاکِ حجاز
چومنے کو نقشِ پا اُن کے مِلے
٭
کیا کہوں کیا ہے مظفّؔر اُن کی ذات
مَیں جو سمجھا ہُوں تو سمجھا ہُوں یہی
یہ جہاں ساحل ، سمندر اُن کی ذات
٭
جب فنا ہوگا ہر اِک شے کا وجود
جب خُدا کا بھی نہ لے گا کوئی نام
بھیجتا ہوگا خُدا اُن پر درود
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- کعبۂ عشق