نعتیہ ہائیکو

نعتیہ ہائیکو

نُور ہے اور نسل سے آدم کی ہے


چھت پہ چڑھ کردف بجائیں ساعتیں

آمد آمد نوشہء عالم کی ہے


٭

طائرانِ تِیرگی سب اُڑ گئے


جس طرف سے بھی ہوا اُن کا گزر

راستے منزل کی جانب مُڑ گئے


٭

آدمیت روشنی کرنے لگی


زندگی کو اس قدر دِیں رفعتیں

ناز اُن پر زندگی کرنے لگی


٭

رنگ ، تہذیب و تمدّن کے مِلے


کِس قدر خوش بخت ہے خاکِ حجاز

چومنے کو نقشِ پا اُن کے مِلے


٭

کیا کہوں کیا ہے مظفّؔر اُن کی ذات


مَیں جو سمجھا ہُوں تو سمجھا ہُوں یہی

یہ جہاں ساحل ، سمندر اُن کی ذات


٭

جب فنا ہوگا ہر اِک شے کا وجود


جب خُدا کا بھی نہ لے گا کوئی نام

بھیجتا ہوگا خُدا اُن پر درود

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

وہی ہے باعثِ تخلیقِ ہستئ عالم

سَرداروں کے سَردار ہَیں آقائے دوؐعالم

سکہّ حق چلانے حضورؐ آگئے

میرے نبی کی پیاری باتیں

پھیل گئی جہان میں غار حرا کی روشنی

وصفِ رُخ اُن کا کیا کرتے ہیں شرحِ والشمس وضُحٰے کرتے ہیں

دلنشین خاموشی ، دِلرُبا خطاب اُن کا

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

قُدرت نے آج اپنے جلوے دکھا دیئے ہیں

آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا