نبی رازدارِ جلی و خفی ہے

نبی رازدارِ جلی و خفی ہے

نبی جس کو مل جائے جنت ملی ہے

یہ بات ہم نے قرآن سے بھی سنی ہے

نبی سرور ہر رسول و ولی ہے

نبی رازدارِ مع اللہ لی ہے


حبیبِ خدا وہ رسولِ معظم

کہ جس کی ثنا کر رہے ہیں دو عالم

وجودِ خدا کا نشانِ مکرم

ہے بے تاب جس کے لیے عرشِ اعظم

وہ اس رہروِ لامکاں کی گلی ہے


ہے ایماں کی کشتی کا تو ہی تو ساحل

ہے راہِ ہدیٰ کی تو ہی عین منزل

ہے تو ہی دو عالم کی رونق میں شامل

ترے چاروں ہم دم ہیں یک جان و یک دل

ابو بکر و فاروق و عثماں علی ہے


تجھے رب نے اوصاف اتنے ہیں بخشے

شمار ان کا ممکن نہیں ہے کسی سے

ہیں تجھ سے عیاں نورِ یزداں کے جلوے

خدا نے کیا تجھ کو آگاہ سب سے

دو عالم میں جو کچھ خفی و جلی ہے


مدد کے لیے آئیے میرے سرور

پلا دیجیے مجھ کو بھی جام کوثر

گناہوں سے ہیں میرے حالات ابتر

تمنا ہے فرمائیے روز محشر

یہ تیری رہائی کی چٹھی ملی ہے


ترے نام سے ہر مصیبت ٹلا کی

تصور سے چھٹتی ہے بدلی بلا کی

تری یاد ہے یاد ربِ عُلا کی

شفاعت کرے حشر میں جو رضا کی

سوا تیرے کس کو یہ قدرت ملی ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

قبر میں پل بھر کو وہ آئے ہر سو پھیلا نور

وہ دن بھی بھلا ہوگا قسمت بھی بھلی ہوگی

دوعالم میں روشن ہے اِکَّا تمہارا

سمندر کتنا پیارا ہے

جو بھی منظر تھا وہ تھا ہوش اڑانے والا

مدینے کی فضائیں مِل گئیں دل کو قرار آیا

ان کو دیکھا تو گیا بھول میں غم کی صورت

سناواں کی میں آقا گل تیرے دربار عالی دی

دربارِ نبیؐ سایہء رحمت بھی رِدا بھی

درِ نبی پر پہنچ گیا ہوں