وہ دن بھی بھلا ہوگا قسمت بھی بھلی ہوگی

وہ دن بھی بھلا ہوگا قسمت بھی بھلی ہوگی

جب سامنے آنکھوں کے طیبہ کی گلی ہوگی


مہکی ہے فضا ساری سرکار کی خوشبو سے

یہ ٹھنڈی ہوا ان کے کوچے سے چلی ہوگی


محسوس یہی ہوگا دن پھر سے نکل آیا

سرکارؐ کے روضے پر جب شام ڈھلی ہوگی


خوش بخت حلیمہؓ پر رشک آیا دو عالم کو

آقاؐ کو لگا سینے جب گھر کو چلی ہو گی


روشن وہ سدا ہوگا ظلمت کی گھٹاؤں میں

کچھ خاکِ قدم ان کی جس منہ پہ ملی ہوگی


ہر شیریں زباں ان کی گفتار پہ وار فتہ

قربان تبسم پر ہر کھلتی کلی ہوگی


مقبول ظہوریؔ وہ محفل ہے سدا جس میں

توصیفِ نبیؐ ہوگی، تعریف ِ نبیؐ ہوگی

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

ذرّے جھڑ کر تری پیزاروں کے

ارضِ طیبہ عجیب بستی ہے

دل نے روشن کیے ثناء کے چراغ

دل میں عشق مصطفیٰ کا نوری جوہر رکھ دیا

بیٹھتے اُٹھتے نبیؐ کی گفتگو کرتے رہے

ٹُوٹے ہُوئے دِلوں کے سہارے حضور ہیں

زیارت ہو مجھے خیر البشر کی

جونہی ان کا نام لیا ہے

اپنی بخشش کیلئے رو کے الگ بات کروں

جو داغِ عشق شہ دیں ہیں دل پہ کھائے ہوئے