نور والے حضور نورانی
ساتھ لائے ہیں نور نورانی
ظُلمتیں دُور ہوگئیں ساری
خوب اُن کا ظہور نورانی
قلب میں چاہ سنگِ در کی ہے
ہے تو کعبہ ضرور نورانی
رُوئے سرکار گر نظر آئے
پائے گا دل سُرور نورانی
جو حرم کی فضا میں اُڑتے ہیں
وہ سبھی ہیں طیور نورانی
خاکِ پائے حضور کا صدقہ
ہیں جو غِلمان و حُور نورانی
فرش تا عرش فیض ہے جاری
اُن سے نزدیک و دُور نورانی
لاج رہ جائے میرا نامہ ہو
شاہِ یومِ نُشور نورانی
داغِ عصیاں مِٹاکے مرزا کے
اِس کو کیجے حضور نورانی
شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری
کتاب کا نام :- حروفِ نُور