نور والے حضور نورانی

نور والے حضور نورانی

ساتھ لائے ہیں نور نورانی


ظُلمتیں دُور ہوگئیں ساری

خوب اُن کا ظہور نورانی


قلب میں چاہ سنگِ در کی ہے

ہے تو کعبہ ضرور نورانی


رُوئے سرکار گر نظر آئے

پائے گا دل سُرور نورانی


جو حرم کی فضا میں اُڑتے ہیں

وہ سبھی ہیں طیور نورانی


خاکِ پائے حضور کا صدقہ

ہیں جو غِلمان و حُور نورانی


فرش تا عرش فیض ہے جاری

اُن سے نزدیک و دُور نورانی


لاج رہ جائے میرا نامہ ہو

شاہِ یومِ نُشور نورانی


داغِ عصیاں مِٹاکے مرزا کے

اِس کو کیجے حضور نورانی

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے

رُخِ پر نور پر زیرِ جبیں سرکار کی آنکھیں

دل اوہ دل جس دل وچہ اے پیار محمدؐ دا

جب دیارِ شہِ انام آیا

زمین، چاند، ستارے، سلام کہتے ہیں

ہمراہ اپنے بطحا مجھے لے کے جاؤ لوگو

تیری بڑی اچی سرکار سوہنیا

دیدنی ہے اس قدر باغِ مدینہ کی بہار

دل بہت خوش ہے کہ یاد شہؐ ابرار میں ہے

منزل کا رہنما ہے نشاں راستی کا ہے