قلزمِ عشق میں اک شان سے جو ڈوبیں گے

قلزمِ عشق میں اک شان سے جو ڈوبیں گے

لطفِ آقاؐ سے بڑی آن سے وہ ابھریں گے


جب فرشتوں نے سوالات کیے مرقد میں

اپنے ہونٹوں پہ تبسّم کی ضیا دیکھیں گے


مدحتِ سیدِ والاؐ کے وظائف کے طفیل

گرہیں ہم اپنے مقدر کی سدا کھولیں گے


چاندنی چاند میں تاروں میں چمک آئے گی

آپؐ افلاک سے ہوتے ہوئے جب گزریں گے


آبِ زمزم سے بجھائی ہے یہاں تشنہ لبی

آبِ کوثر سے بھرا جام بھی ہم پائیں گے


بند آنکھوں میں سمیٹیں گے حضوری کے مزے

آپؐ آئیں گے تو ہم آنکھ نہیں کھولیں گے


حبس میں ابرِ کرم برسے گا ہم پر طاہرؔ

آپؐ کے نام کی نسبت سے دعا مانگیں گے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

محمد دے در اُتے جو جا رہیا اے

وہ حسن تجھے رب نے بخشا ہر حُسن ترے قربان شہاؐ

مٹتے ہیں جہاں بھر کے آلام مدینے میں

کعبہ سے جائوں مدینہ تو مدینے سے نجف

تیری کملی دی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاں سوہنیا

انوار دی ہندی اے برسات مدینے وچہ

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

جو اویس ؓ کا ہے معاملہ نہ سہی، اک اُن کی لگن تو ہے

پیاس کی راہ میں کتنے

کس میں رُخِ حضورْ کو تکنے کی تاب ہے