راتوں کی خلوتوں کا سکوں لاجواب ہے

راتوں کی خلوتوں کا سکوں لاجواب ہے

بے چین دل کا سوزِ دروں لاجواب ہے


کوئی تو پوچھے لطفِ فراقِ درِ حبیب

میں جھوم جھوم کر یہ کہوں ’’لاجواب ہے‘‘


کون و مکاں کی عقل میں وہ پختگی کہاں

شہرِ نبی سے میرا جنوں لاجواب ہے


رعنائ خیال و سکونِ دل و نظر

مدحِ نبی سے روز فزوں لاجواب ہے


سہ سالہ شعب ہو یا ہو میدانِ کربلا

اس نسل میں ہر ایک کا خوں لاجواب ہے


بد قسمتی ہے اِس سے نکلنے کا سوچنا

شوقِ درِ نبی کا فسوں لاجواب ہے


حُسنِ کلام مدحتِ خیر الانام ہے

کب شاعری ثناء کے بدوں لاجواب ہے؟


سن کر تمہاری نعت تبسم تِرے نبی

ابرو اٹھا کے بولیں کہ "ہوں لاجواب ہے"

دیگر کلام

حضورؐ پر ہوئیں اللہ کی رحمتیں صدقے

کر دو کرم کونین کے والی رحمت عالم ذات تیری ہے

وہی سب سے میٹھی زبان ہے جو مرے نبی ؐ کی ثنا کرے

ہُوا حاضر نبیؐ کا جو بھی شیدائی مدینے میں

جو ہو سر کو رَسائی اُن کے دَر تک

سیدِ ابرار نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

اج ماہی میرا عرشاں تے معراج مناون چَلّیا اے

ہر کوئی جہاں میں جو شاد کام ہے احسؔن

مرحبا مرحبا آگئے مصطفےٰ

ثمرۂ شوق نئے غنچوں میں رکھا جائے