روح نے اللہ سے عشقِ پیمبر لے دیا

روح نے اللہ سے عشقِ پیمبر لے دیا

اور پیمبرؐ نے مجھے فردوس میں گھر لے دیا


کس قدر آرام ملتا ہے خدا کی یاد میں

پھر نہ آئی نیند اسے جس کو یہ بستر لے دیا


پیار کا پرچم تھما کر ہاتھ میں تلوار دی

بزدلی نیلام کر کے زرہ بکتر لے دیا


آگہی ایماں محبت عدل تقویٰ سادگی

زندگی کو کس قدر انمول زیور لے دیا


خاک پر جو بیٹھتا تھا اُس جلیل القدر نے

کمتری کو عزتیں پستی کو منبر لے دیا


پیاس محشر کی نہ جب برداشت مجھ سے ہوسکی

رحمتوں نے شافعِ محشر سے کوثر لے دیا


دینے والا اس قیامت کا کوئی دیکھا نہیں

میں نے جو مانگا نہیں وہ بھی مظفر لے دیا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

کس کی آنکھیں کس کی ہے ایسی جبیں یا رحمت اللعالمیں

میرے سجدوں کے نشان اُن کی عطا میں شامل

شفیع امم ایک چشم کرم سب پر لطف و کرم ہیں دوام آپ کے

ہر جگہ ہیں جلوہ گستر دیکھ لو

اب تنگیِ داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ!

دل بے تاب ہر لحظہ مدینہ دیکھنا چاہے

جب بھی درِ رسول پہ جا کر کھڑا ہوا

میرے محبوب سُن میری صدا نوں

مولائے کل فخر رُسل خیر الوریٰ میرا نبی

زندگی کا قیام تم سے ہے