رُتبہ عالی شان ملا ہے

رُتبہ عالی شان ملا ہے

رُوحِ امیں دربان ملا ہے


خالق بھی ہے نازاں جس پر

عرش کو وہؐ مہمان ملا ہے


کیوں نہ اِترائیں قسمت پر

نبیوںؑ کا سلطانؐ ملا ہے


اشکِ ندامت لے کے گئے تھے

بخشش کا سامان ملا ہے


خاص کرم ہے اس اُمت پر

جس کو نبیؐ ذی شان ملا ہے


بخشش ہو گی ہر عاصی کی

مالک سے پیمان ملا ہے


دین ملا اشفاقؔ انہیؐ سے

اللہ کا عرفان ملا ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

محفلِ دہر کا پھر عجب رنگ ہے

اس نظر سے تمہیں بھی ہے وابستگی

حضور دید کی پیاسی درود خو آنکھیں

ہماری دنیا میں کیا رکھا تھا جو شاہِ بطحا مِلا نہ ہوتا

تیری رات تڑپ دیاں لنگھ جاوے نہ دن ویلے آرام آوے

دل حزیں دُوری مدینہ کے غم تجھے کیوں ستارہے ہیں

محمد مصطفےٰ اللہ کے ہیں رازداروں میں

مجھے نعتِ پیمبرؐ سے شغف ہے

مجھ کو شہرِ نبی کا پتہ چاہئے

کملی والیا تیری چھانویں پل دے