صلوٰۃْ سلامُ عَلَی المُصطَفےٰ
لِکُلِّ الظُّلَم ، ہُؤ شمَسُ الْضَحیٰ
کفیلِ تجلئِ بزمِ قِدم
ہیں تیرے تصرف میں لوح و قلم
تیرے در کے سائل عرب اور عجم
دو عالم میں پھیلی ہے تیری ضیاء
سراجً مُّنیرا نگارِ ِحرم
بہارِ اِرم تاجدارِ حرم
تمہارے ہی دم سے وقارِ حرم
تمہاری تجلی ہے بدرْالدجےٰ
محیطِ دو عالم ہے شانِ کرم
تمہاری عطا سے ہے سب کا بھرم
حبیبِ خدا سیّدِ ذی حشم
قسیم الہدایہ کریم العطا
اندھیرے چھٹے روشنی ہوگئی
عطا ہی عطا زندگی ہوگئی
بڑی معتبر بندگی ہوگئی
جو دل آپ کی یاد میں کھو گیا
شہنشاہِ کونین خیر البشرؐ
ہزاروں درود اور سلام آپ ہر
کرم چاہتے ہیں کرم کی نظر
یہی آرزو ہے یہی مدّعا
تمہارے ہی جلوے یہاں اور وہاں
تمہارے لئے ہی بنے دو جہاں
تمہیں ہو تمہیں بے نشاں کا نشاں
تمہیں ابتدا ہو تمہیں انتہا
خدا کے کرم کی نشانی ہو تم
کرم واقعی جاودانی ہو تم
وہ گوہر وہ دُرِ معانی ہوتم
ثنا خوان ہے آپ جس کا خدا
کرم آفریں اور کوئی نہیں
سہارا حَسیں اور کوئی نہیں
جہاں میں کہیں اور کوئی نہیں
ہمارا سہارا تمہارے سوا
ترے در کا دربان سدرہ نشیں
ترے آگے خم عظمتوں کی جبیں
ہیں سائل ترے حُسن کے سب حسیں
ترا پرچم ِ ذکر اونچا رہا
محبّت تری روحِ ایمان ہے
تری ہر ادا مغزِ قرآن ہے
وہ ارفع وہ اعلیٰ تری شان ہے
جو عقل و خرد سے بھی ہے ماوریٰ
ترے درد سے آشنائی ہوئی
غمِ دوجہاں سے رہائی ہوئی
کرم کی ضمانت دہائی ہوئی
پکارا جہاں اک سرور آگیا
تم آئے تو سب ظلمتیں چھٹ گئیں
غلامی کی زنجیریں سب کٹ گئیں
مری راہ سے مشکلیں ہٹ گئیں
سراجِ ہدایت اے شمعِ ہَدیٰ
یہ سچ ہے مری ذات کچھ بھی نہیں
سخن در سخن بات کچھ بھی نہیں
میں کیا میری اوقات کچھ بھی نہیں
ترے ذکر نے مجھکو چمکا دیا
یہ خالدؔ بڑا ہی خطا کار ہے
عمل کچھ نہیں سخت نادار ہے
مقابل قیامت کی منجدھار ہے
مری لاج رکھنا میں ہوں آپ کا
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے