تاجدارِ اُمم! ‘ ہوکرم ہوکرم

تاجدارِ اُمم! ‘ ہوکرم ہوکرم

دُور ہوں رنج و غم‘ ہو کرم ہو کرم


اور کچھ بھی نہیں مانگتا آپ سے

ہو کرم! ہو کرم! ہوکرم! ہو کرم!


صدقے سِبطَین کے اِذن دے دیجئے

آئیں چوکھٹ پہ ہم ہو کرم ہو کرم


آپ کے عشق میں کاش! روتا رہوں

ہو عطا چشمِ نم‘ ہو کرم ہوکرم


ہے دعا سبز گنبد کے سائے تلے

بس نکل جائے دم ہو کرم ہو کرم


آصفِ پُر خطا کا شہِ دوسرا

آپ رکھیئے بھرم‘ ہو کرم ہو کرم

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

مسافرانِ رہِ مدینہ محبتوں کا سفر مبارک

جبین شب پر رقم کیے حرف کہکشاں کے

آج سُتیاں آساں جاگ پیاں طیبہ دیاں یاداں آیاں نے

نہ اوہ پہلوں خدا ہیسی نہ آیا اے خدا بن کے

سرکارِ مدینہ کی عظمت کو کیا سمجھے کوئی کیا جانے

گلاب فکر ہے ان سے عمل بھی لالۂ خیر

محبوب مدینے والے دے دس درد دیاں ریساں کون کرے

اسم تیرا ہے ثنائے تازہ

ایتھے اوتھے کل جہانیں درد غماں نے گھیر لئی

جھکا کے اُنؐ کی عقیدت میں سر مدینے چلو