تِرے کرم کا خدائے مُجیب کیا کہنا

تِرے کرم کا خدائے مُجیب کیا کہنا

عطا کیا مجھے عشقِ حبیبؐ کیا کہنا


مریضِ غم ہیں بڑے خوش نصیب کیا کہنا

کہ ہے حبیبِ دو عالم طبیب کیا کہنا


خدا گواہ کہ آسودہ حیات ہیں ہم

غمِ حبیبؐ ہے ہم کو نصیب کیا کہنا


جِدھر بھی جاتا ہوں پاتا ہوں سامنے انکو

نظر نوازیِ حسنِ حبیب کیا کہنا


مریض ہجر سے کہتی ہے دل کی ہر دھڑکن

سکوں نواز ہے ذِکر حبیب کیا کہنا


قسم خدا کی شہنشاہِ ہفت کشور ہیں

گدائے دَر گہہِ کوئے حبیبؐ کیا کہنا


خدائی مانگنے والوں کو بخش دیتے ہیں

عطا نرالی ہے بخشش عجیب کیا کہنا


نظر میں سرور عالم کا آستانہ ہے

میں دوررہ کے ہوں اِتنا قریب کیا کہنا


اس آستانہ اقدس کی خیر ہو خالؔد

جہاں پہ پلتے ہیں مجھ سے غریب کیا کہنا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

دھرم کرم سے کئی گنا ہے بڑھ کر پریم کا مرم(

رقص و سرود و جام کی چنگ و رباب کی

میں سیہ کار خطا کار کہاں

ہم پہ نَظرِ کرم، تاجدارِحرم

کسی شب خواب میں ایسا شہِ ابرار ہو جاتا

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

بن کملی کملی والے دی پھراں طیبہ دے بازاراں وچ

خامۂ اشفاق ہے مبہوت فن سجدے میں ہے

مسجدِ عشق میں دن رات عبادت کرنا

کرم ہو نگاہِ کرم میرے آقاؐ