دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے
دُرود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے
میں بس یونہی تونہیںآگیا ہوں محفل میں
کہیں سے اِذن ملاہے توحاضری ہوئی ہے
جہانِ کُن سے اُدھر کیاتھا کون جانتا ہے
مگروہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے
ہزار شکر غلامانِ شاہِ بطحا میں
شروع دن سے مری حاضری لگی ہوئی ہے
بہم تھے دامنِ رحمت سے جب تو چین سے تھے
جدا ہوئے ہیں تواب جان پربنی ہوئی ہے
یہ سراُٹھائے جو میں جارہاہوں جانبِ خلد
مرے لیے مرے آقاؐ نے بات کی ہوئی ہے
مجھے یقیں ہے وہ آئیں گے وقتِ آخر بھی
میں کہہ سکوں گا زیارت ابھی ابھی ہوئی ہے
شاعر کا نام :- افتخار عارف