ان کی رفعت کا شاہد ہے عرشِ علا

ان کی رفعت کا شاہد ہے عرشِ علا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

ان کی شانِ رحیمی ہے عفو و خطا


ان کی شانِ کریمی ہے جود و سخا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

سرورِ دو جہاں شافعِ عاصیاں


ان کی ہر بات لاریب وحیِ خدا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

ان کے اظہارِ عظمت کو دنیا بنی


ان کی ہی نعت پڑھتے ہیں سب انبیا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

ان کی فطرت کے اجزا ہیں رحم و کرم


ان کی عادت میں شامل قناعت غنا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

خود پہ سہتے رہے جبر و ظلم و ستم


جب اٹھا دستِ شفقت دعا کو اٹھا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

مصحفِ پاک میں ان کی ہی نعت ہے


ہے ورق در ورق ان کی مدح و ثنا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

لامکاں تک انہی کی رسائی ہوئی


قابِ قوسین اظہارِ قربت ہوا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

ان کے تلووں کا دھوون ہے آبِ حیات


اور لعابِ دہن میں شفا ہی شفا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

ان کے نعلین ہیں تاجداروں کے تاج


ان کی خاکِ گذر سرمہء انبیا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

وہ جسے چاہیں جو چیز بھی بخش دیں


رب نے ان کو خزانوں کا مالک کیا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

سب زمانے میں ان کے ہی محتاج ہیں


جس کو جو بھی ملا ان کے در سے ملا

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

نظمی ان کی ثنا لکھتے رہیے سدا


پڑھیے صلِ علیٰ پڑھیے صلِ علیٰ

وہ حبیبِ خدا مصطفیٰ مصطفیٰ

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

ہم ہیں بے یار و مددگار رسولِ عربی ؐ

لَحَد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

سر بہ خم کاسہ بکف کوچۂ اقدس میں رہے

شاہ کی نوری ڈگر ہے چپ رہو

نہ جانے کب سے ہے مجھ کو یہ انتظار حضورؐ

کتابِ زیست کا عنواں محؐمّدِ عربی

سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے

دشمنوں نے لاکھ کیں گستاخیاں سرکار کی

جب تصور میں کبھی گنبد ِ خضراء دیکھوں

ہواؤ! سرورِ عالم کے در کی بات کرو