اس کو کیا واسطہ مدینے سے

اس کو کیا واسطہ مدینے سے

دل نہ جس کا جُڑا مدینے سے


آگئے لے کے دینِ حق سرور

کفر رخصت ہوا مدینے سے


ہے یہ اعجازِ آمدِ سرور

دور ہے ہر بلا مدینے سے


میں غلامِ شہِ مدینہ ہوں

ہے مرا سلسلہ مدینے سے


مسکنِ مصطفیٰؐ ہوا طیبہ

نامِ آقاؐ جڑا مدینے سے


یوں کئی شہر ہیں حسیں لیکن

کیا تقابل بھلا مدینے سے


ہے وہ خوش بخت جو درِ سرور

دیکھ کر آگیا مدینے سے


سارے عالم پہ جھوم کر برسا

ابر حق جب اٹھا مدینے سے


ہم کہیں سے پڑھیں درود احسؔن

سنتے ہیں مصطفیٰؐ مدینے سے

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

لوائے حمد اُن کے ہاتھ میں ہو گا

یہاں شور جائز تھا پہلے نہ اب ہے

بن جائے یہ ہماری علامت خدا کرے

دعا ہے زندگی جب تک مری سفر میں رہے

کبھی ان کی خدمت میں جا کے تو دیکھو

محمدؐ کا حُسن و جمال اللہ اللہ

جب دیارِ شہِ انام آیا

تج کے بے روح مشاغل اے دل

نگاہِ حق میں مقامِ محمدؐی کیا ہے

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے